حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امت مسلمہ اس وقت جن عالمی اور داخلی چیلنجز سے دوچار ہے ان کے تناظر میں "ہفتہ وحدت" کی اہمیت اور وحدتِ مسلمین کا پیغام مزید نمایاں ہو جاتا ہے۔ انہی موضوعات پر حوزہ نیوز کے نمائندے نے ملک پاکستان کے اہلسنت عالم دین مفتی امیر زیب ریئس مجلس الافتاء والقضاء و خطیب منسٹر انکلیو، سیکرٹری اطلاعات و نشریات اور ترجمان جمعیت علمائے اسلام اسلام آباد سے خصوصی گفتگو کی جسے سوال و جواب کی صورت میں قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔
حوزہ: آپ کے نزدیک ہفتہ وحدت کی اصل حکمت اور پیغام کیا ہے اور یہ امت کے موجودہ حالات میں کیوں ضروری ہے؟
مفتی امیر زیب: ہفتہ وحدت کا مقصد امت مسلمہ کو قرآن و سنت کے مشترکہ اصولوں کی طرف متوجہ کرنا ہے تاکہ فروعی اختلافات کے باوجود بھائی چارہ اور باہمی احترام قائم ہو۔ آج امت سیاسی تقسیمات، استعماری سازشوں اور فکری یلغار کا شکار ہے۔ ان مسائل کا اصل حل وحدتِ مسلمین میں پوشیدہ ہے۔ اگر ہم متحد ہوں تو دشمن قوتیں ہمیں مزید کمزور نہیں کر سکتیں۔
حوزہ: مسلمانوں کے درمیان اختلافات کی بنیادی وجوہات کیا ہیں اور دشمن قوتیں انہیں کس طرح بڑھاتی ہیں؟
مفتی امیر زیب: بدگمانی، تعصب اور غیر مستند فتاویٰ مسلمانوں کو تقسیم کرتے ہیں۔ دشمن قوتیں ان کمزوریوں کو استعمال کرتی ہیں، میڈیا کے ذریعے بد اعتمادی پیدا کرتی ہیں اور بعض علاقوں میں براہِ راست خانہ جنگی تک کراتی ہیں تاکہ اپنے سیاسی و معاشی مقاصد حاصل کر سکیں۔
حوزہ: مظلوم مسلم اقوام خصوصاً فلسطین کے مسئلے میں اتحادِ امت کا کردار کس طرح ہونا چاہیے؟
مفتی امیر زیب: فلسطین اور دیگر مظلوم اقوام کی حمایت ہمارے اتحاد کا عملی امتحان ہے۔ امت کو چاہیے کہ عالمی فورمز پر یکساں مؤقف اختیار کرے، سفارتی دباؤ ڈالے اور امدادی منصوبے ترتیب دے تاکہ مظلومین کو سہارا ملے اور امت کی ساکھ بھی بحال ہو۔
حوزہ: علماء، مدارس اور دینی ادارے وحدت کے فروغ میں کیا کردار ادا کرسکتے ہیں؟
مفتی امیر زیب: علماء کو منبر اور دروس میں نفرت کے بجائے محبت اور بھائی چارے کا پیغام دینا چاہیے۔ مدارس اور جامعات کے نصاب میں بھی مختلف مکاتب فکر کا متوازن تعارف اور آدابِ اختلاف کی تعلیم شامل ہونی چاہیے تاکہ نئی نسل برداشت اور مکالمے کی فضا میں پروان چڑھے۔
حوزہ: نوجوان نسل تک وحدت کا پیغام پہنچانے کے لیے جدید ذرائع کے استعمال کی اہمیت کیا ہے؟
مفتی امیر زیب: آج نوجوانوں تک رسائی کے لیے سوشل میڈیا اور جدید ذرائع ناگزیر ہیں۔ اگر علماء اور دینی ادارے ان کا مثبت استعمال کریں تو وحدت کا پیغام تیزی سے عام ہوسکتا ہے۔ نوجوانوں کو قرآن و سنت سے جڑنا چاہیے، فرقہ واریت سے بچنا چاہیے اور اسلام کے نام پر محبت، عدل اور بھائی چارے کا پرچم بلند کرنا چاہیے۔









آپ کا تبصرہ